طلاق یافتہ اور ایڈز زدہ عورتیں گھروں سے ایڈز پھیلانے کے لیے باہر نکلیں گی،میں درخواست کرتا ہوں کہ عورتیں باہر نہ نکلیں۔ مفتی عابد مبارک




’میرا جسم میری مرضی‘ کی مہم کو لے کر اس وقت سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھڑ چکی ہے جب کہ اس معاملے پر ڈرامہ رائٹر خلیل الرحمان کی خاتون ماروی سرمد کے حوالے سے کی گئی گفتگو کے بعد تو ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔’میرا جسم میری مرضی‘ کی مہم کے حوالے سے لوگوں کی مختلف آراء دیکھنے میں آ رہی ہے۔یہاں تک کہ ’میرا جسم میری مرضی‘ اب ٹی چینل کے پروگرامز کا بھی موضوع بن چکا ہے۔

سینئر صحافیوں کے مطابق اس مہم کے پیچھے غیر ملکی طاقتیں ملوث ہیں جو باقاعدہ عورت مارچ کے لیے فنڈنگ کر رہی ہے۔اسی موضوع کے اثرات پر گفتگو کرتے ہوئے لائیو شو کے دوران علی سلیم( بیگم نوازش علی جو کہ خود ایک متازعہ شخصیت رہ چکے ہیں) اور مفتی عابد مبارک کے درمیان لڑائی ہو گئی۔

علی سلیم نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں لڑکے اور لڑکی کے اکٹھے گھومنے پھرنے کو معیوب سمجھا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے انسان کو بنایا ہی ایسا ہے کہ وہ مخالف جنس کے لیے کشش رکھتا ہے۔

جس پر مفتی عابد مبارک نے برملا کہا کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو یہ گناہ کرنے کے لیے نہیں بنایا بلکہ انسان کے لیے کچھ حدود مقرر کی گئی ہیں۔

اسکے علاوہ عالم دین  مفتی عابد مبارک نے عورت مارچ میں شرکت کرنے والی خواتین کو ’ایڈز زدہ‘ قرار دے دیا۔انہوں نے کہا کہ طلاق یافتہ اور ایڈز زدہ عورتوں کو ایڈز پھیلانے کے لیے گھروں سے باہر بالکل نہیں نکلنا چاہئیے۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے انسان کو عبادت کے لیے پیدا کیا۔انہوں نے علی سلیم کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر تمہارے ساتھ کسی نے جنسی زیادتی کی تو اس میں ہمارا کیا قصور ہے؟ جو بھی مولوی زیادتی کرتا ہے اسے پھانسی لگا دینی چاہئیے۔لیکن آپ لوگ تو ایسے لبرل ہو کہ ایسے مجرموں کو پھانسی دینے کی بھی مخالفت کرتے ہو،جس پر علی سلیم نے کہا کہ ہمارے خیال میں سرائے موت کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔


Comments

Popular posts from this blog

اٹارنی جنرل انور منصور نے استعفیٰ دے دیا

راناثںاء اللہ کے زیر استعال گاڑی علیم خان کے نام نکلی

لاہور ہائیکورٹ کا پی ایس ایل میچز کے دوران ٹریفک جام کا نوٹس